twitter


محبت میں بھلا درد و اَلم کیا کم نہیں ملتا
کہیں ملتا ہے غم تو پھر شریکِ غم نہیں ملتا

رَقیبوں کے جھمیلے میں سَدا ہے وہ گھرا رہتا
اکیلے میں کبھی بھی وہ مجھے باہم نہیں ملتا

خیالوں کے لبادے میں چھپا رہتا ہے ہر پل وہ
مجسم بن کے وہ پیکر مجھے تاہم نہیں ملتا

سُناؤں حالِ دل کس کو؟ دِکھاؤں زخمِ دل کس کو
کہ دشمن شہر ہے سارا، کوئی ہمدم نہیں ملتا

یہ کہہ کر مجھ کو دھتکارا ، مسیحائے زمانہ نے
مریضِ عشق کو اس جا کوئی مرہم نہیں ملتا

یہ رازِ عشق آخر میں کہوں بھی تو کہوں کس سے
بھری دنیا میں مجھ کو تو کوئی محرم نہیں ملتا

اُسی کے خواب ہیں میرا سہارا آج تک ورنہ
یہاں تو دم نکلنے کو بھی کوئی دم نہیں ملتا
22/02/12
(محمد ذیشان نصر )
Thursday, June 21, 2012 | 0 comments | Labels:

0 comments:

Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے نیچے والے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔ سکرین کی بورڈ کا استعمال کرنے کے لئے نیچے دیے گئے کی بورڈ کے چھوٹے سے آئی کون پر کلک کریں۔ شکریہ۔