twitter



تم ہی کھولو ذرا لب، آزادی ہے کہاں اب؟
تم کو کیسے کہوں پھر؟ میں آزادی مبارک!


یہ تہذیب وثقافت، کس کی ہے یہ عنایت
چاہے فکر و عمل ہو، یا ہو رسم و روایت
یہ غیروں کی غلامی ، یہ اپنوں سے بغاوت
تو نے سوچا کبھی تو، کیسی ہے یہ محبت

تم ہی کھولو ذرا لب، آزادی ہے کہاں اب؟
تم کو کیسے کہوں پھر؟ میں آزادی مبارک!

اُلفت ہے نہ امانت، چاہت ہے نہ صداقت
غیرت ہے نہ شرافت، عزت ہے نہ دیانت
شدت ہے یا شرارت، دھوکہ ہے یا عداوت
بربادی کا سماں وہ، ہو جیسے کہ قیامت 

تم ہی کھولو ذرا لب، آزادی ہے کہاں اب؟
تم کو کیسے کہوں پھر؟ میں آزادی مبارک!

یاں کھویا ہے سبھی کچھ، پایا کچھ بھی نہیں تب
تاریکی ہے کیوں اب؟ روشن جو ہے دیا جب 
پھر ختم یہ ہو گا کب ؟ آزادی کا سفر اب 
یاں کب ہو گا اُجالا؟ ذیشاں ہو گی سحر کب؟

تم ہی کھولو ذرا لب، آزادی ہے کہاں اب؟
تم کو کیسے کہوں پھر؟ میں آزادی مبارک!

محمد ذیشان نصر
Thursday, June 21, 2012 | 0 comments | Labels:

0 comments:

Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے نیچے والے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔ سکرین کی بورڈ کا استعمال کرنے کے لئے نیچے دیے گئے کی بورڈ کے چھوٹے سے آئی کون پر کلک کریں۔ شکریہ۔