مہک تیری دل میں بسا کر چلے
ترا نام لب پر سجا کر چلے
مرے پاس اب کچھ بچا ہی نہیں
دل و جان سب کچھ لٹا کر چلے
وہ دولت جو بخشی تھی تو نے ہمیں
اسے اپنے دل میں چھپا کر چلے
وفا کا کیا تم سے جو عہد تھا
وہی قول اب ہم نبھا کر چلے
وہی ضد ہماری رہی عمر بھر
کبھی سر نہ اپنا جھکا کر چلے
جئے ہم تو سر کو اُٹھا کے جئے
چلے بھی تو گردن کٹا کر چلے
جہالت کے ظلمت کدے میں نصر
چراغِ محبت جلا کر چلے
چراغِ محبت جلا کر چلے
14-10-11
محمد ذیشان نصر
0 comments: