ترے آنے کا گر مجھ کو گماں ہوتا
دلے ویراں کا نہ پھر یہ سماں ہو تا
نہ پھر بے کیف ہوتی زندگی اپنی
نہ یوں برباد اپنا آشیاں ہوتا
تری رہ میں بچھاتے اپنی پلکیں پھر
ترے رہنے کو دل میرا ، مکاں ہو تا
بھری محفل میں یوں رسوا نہ ہم ہوتے
کبھی ساقی جو مجھ پر مہرباں ہوتا
نہ ہنستے میری حالت پر کبھی تم یوں
جو رازِ عشق گر تم پر عیاں ہوتا
زمانہ وہ بھی آتا راہِ الفت میں
کہ خلوت میں بھی جلوت کا جہاںہوتا
تجھے کامل محبت میں سمجھتے ہم
نہ دل پر جو ترے رنگِ بُتاں ہوتا
15-10-11
محمد ذیشان نصر
0 comments: