twitter


ہم تیرے شہر میں آئے ہیں مسافر کی طرح
صرف اک بار ملاقات کا موقع دے دے

میری منزل ہے کہاں میرا ٹھکانا ہے کہاں
صبح تک تجھ سے بچھڑ کر مجھے جانا ہے کہاں
سوچنے کے لیے ایک رات کا موقع دے دے

اپنی آنکھوں میں چھپا رکھے ہیں جگنو میں نے
اپنی پلکوں پہ سجا رکھے ہیں آنسو میں نے
میری آنکھوں کو بھی برسات کا موقع دے دے

آج کی رات میرا دردِ محبت سُن لے
کپکپاتے ہوئے ہونٹوں کی شکایت سُن لے
آج اظہارِ خیالات کا موقع دے دے

بھلانا تھا تو یہ اقرار کیا ہی کیوں تھا
بےوفا تُو نے مجھے پیار کیا ہی کیوں تھا
صرف دو چار سوالات کا موقع دے دے
Friday, December 28, 2012 | 0 comments | Labels:

0 comments:

Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے نیچے والے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔ سکرین کی بورڈ کا استعمال کرنے کے لئے نیچے دیے گئے کی بورڈ کے چھوٹے سے آئی کون پر کلک کریں۔ شکریہ۔