کبھی کتابوں میں پھول رکھنا، کبھی درختوں پے نام لکھنا
ہمیں بھی ھے یاد آج تک وہ، نظر سے حرفِ سلام لکھنا
وہ جاند چہرے، وہ بہکی باتیں، سلگتے دن تھے، سلگتی راتیں
...وہ چھوٹے چھوٹے سے کاغذوں پے محبتوں کے پیام لکھنا
گلاب چہروں سے دل لگانا، وہ چپکے چپکے نظر ملانا
وہ آرزُوؤں کے خواب بُننا، وہ قصہءِ نا تمام لکھنا
میرے نگر کی حسیں فضاؤ، کہیں جو اُن کا نشان پاؤ
تو پوچھنا کہ کہاں بسے وہ، کہاں ھے اُن کا قیام لکھنا
گئی رتوں میں حسن ھمارا، بس ایک یہ ھی تو مشغلہ تھ
کسی کے چہرتے کو صبح کہنا، کسی کی زلفوں کو شام لکھنا
0 comments: