twitter


اجنبی شہر کے اجنبی راستے  
میری تنہائی پر مسکراتے رہے 

میں بہت دیر تک یونہی چلتا رہا
تم بہت دیر تک یاد آتے رہے

زہر ملتا رہے، زہر پیتے رہے
روز مرتے رہے، روز جیتے رہے

زندگی ہمیں آزماتی رہی 
اور ہم بھی اسے آزماتے رہے 

زخم جب بھی کوئی ذہن و دل پر لگا
زندگی کی طرف اک دریچہ کھلا

ہم بھی گویا کسی ساز کی تار ہیں 
چوٹ کھا تےرہے، گنگناتے رہے 

 کل کچھ ایسا ہوا، میں بہت تھک گیا 
اس لئے سن کہ بھی ان سنی کر گیا

کتنی یادوں کہ بھٹکے کارواں
دل کے زخموں کے در کھٹکھٹاتے رہے 

اجنبی شہر کے اجنبی راستے 
میری تنہائی پر مسکراتے رہے
Friday, December 28, 2012 | 0 comments | Labels:

0 comments:

Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے نیچے والے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔ سکرین کی بورڈ کا استعمال کرنے کے لئے نیچے دیے گئے کی بورڈ کے چھوٹے سے آئی کون پر کلک کریں۔ شکریہ۔