twitter



مَیں خیال ہوں کِسی اور کا مجھے سوچتا کوئی اور ہے
سرِ آئینہ مِرا عکس ہے پسِ آئینہ کوئی اور ہے

میں کِسی کے دستِ طلب میں ہوں تو کسی کے حرف دعا میں ہوں
میں نصیب ہوں کِسی اور کا مجھے مانگتا کوئی اور ہے

عجب اعتبار و بے اعتباری کے درمیان ہے زندگی
میں قریب ہوں کسی اور کے، مجھے جانتا کوئی اور ہے

مِری روشنی تِرے خد و خال سے مختلف تو نہیں مگر
تو قریب آ تجھے دیکھ لوں، تُو وہی ہے یا کوئی اور ہے

تجھے دُشمنوں کی خبر نہ تھی ، مجھے دوستوں کا پتہ نہیں
تِری داستاں کوئی اور تھی، مِرا واقعہ کوئی اور ہے

وہی منصفوں کی روایتیں، وہی فیصلوں کی عبارتیں
مرا جرم تو کوئی اور تھا، یہ مری سزا کوئی اور ہے

کبھی لوٹ آئیں تو پوچھنا نہیں ،دیکھنا انہیں غور سے
جنہیں راستے میں خبر ہوئی کہ یہ راستہ کوئی اور ہے

جو مری ریاضتِ نیم شب کو سلیم صبح نہ مل سکی
تو پھر اس کے معنی تو یہ ہوئے کہ یہاں خدا کوئی اور ہے
Friday, December 28, 2012 | 0 comments | Labels:

0 comments:

Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے نیچے والے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔ سکرین کی بورڈ کا استعمال کرنے کے لئے نیچے دیے گئے کی بورڈ کے چھوٹے سے آئی کون پر کلک کریں۔ شکریہ۔