twitter


کسی سے سیکھ لے بُلبل سراپا داستاں رہنا 
ہے ننگ عشق حالِ دل کا محتاجِ بیاں رہنا

کھٹکتا ہے یہ تنکوں کا گُلوں کے درمیاں رہنا
بہت مشکل ہے اے بلبل چمن میں آشیاں رہنا

ہمیں دونوں برابر ہیں گلستاں ہو کہ صحرا ہو 
وہیں کے ہو گئے ہم ،ہوگیا اپنا جہاں رہنا 

یہ کیا طرفہ ادا، طرفہ تماشا، طرفہ پردہ ہے 
مری آنکھوں میں پھرنا پھر بھی آنکھوں سے نہاں رہنا

خدایا رحم کر اے چارہ گر اُف کیسے گزرے گی 
پڑا ہم کو جو دُنیا میں نصیبِ دشمناں رہنا 

خلاصہ ہم سے سن لے کوئی آدابِ محبت کا
دُعائیں دل میں دینا ، ظلم سہنا ، بے زباں رہنا 

بھلا یہ بھی کوئی اندا زہے اے بلبلِ نالاں 
گُلوں کے درمیاں رہ کر بھی مشغولِ فغاں رہنا 

بھروسہ کچھ نہیں اس نفسِ امّارہ کا اَے زاہد
فرشتہ بھی یہ ہو جائے تو اس سے بدگماں رہنا 

نہ رہ ناشاد سالک مسلکِ مجذوبؔ پر آجا 
اگر ہر حال میں تُو چاہتا ہے شادماں رہنا 
خواجہ عزیز الحسن مجذوب
Friday, December 28, 2012 | 1 comments | Labels:

1 comments:

  1. ابن محمد جی قریشی
    October 31, 2013 at 2:15 PM

    ماشاء اللہ جی !میرا بالگ دیکھے
    http://knooz-e-dil.blogspot.com/2013/10/blog-post_23.html

Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے نیچے والے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔ سکرین کی بورڈ کا استعمال کرنے کے لئے نیچے دیے گئے کی بورڈ کے چھوٹے سے آئی کون پر کلک کریں۔ شکریہ۔