رہا دربدر پھر ا کُو بکُو
رہی عمر بھر یہی آرزو
ملے مجھ کو بھی کوئی ہم نفس
کوئی مہ جبیں کوئی خوبرو
ملاہم سفر، مجھے جب نصرؔ
ہوئی ختم پھر مری جستجو
نہ میں کہہ سکا مرا حالِ دل
نہ ہی ہو سکی کوئی گفتگو
نہ ہی چھُپ سکا کبھی ان سے میں
نہ ہی ہو سکا کبھی رُوبَرُو
مری تشنگی رہی عمر بھر
نہ میں ہو سکا کبھی سَرخرو
ہوئی ختم یوں مری داستاں
نہ میں وہ رَہا نہ وہ ماہ رُو
محمد ذیشان نصر
22 دسمبر 2012
0 comments: