میں تو حیران ہوں حیران نہیں ہے کوئی
آدمی اتنے ہیں انسان نہیں ہے کوئی
ساتھ دیتا ہوں میں تسکینِ انا کی خاطر
یہ تیری ذات پہ احسان نہیں ہے کوئی
دست بردار ہے سورج بھی طلوع ہونے سے
شب کے ڈھل جانے کا امکان نہیں ہے کوئی
یاد کرنے سے بھی تکلیف بہت ہوتی ہے
بھول جانا بھی تو آسان نہیں ہے کوئی
ہم تو افسانے کو انجام تلک لے آئے
مسئلہ یہ ہے کہ عنوان نہیں ہے کوئی
نعیم قیصر
0 comments: