twitter

دوسری غزل
 درد کا تیرے نکھارا میں ہوا
 اس لیے لوگوں کو پیارا میں ہوا

 چودھویں کے چاند کی تشبیہ تو
 اور غم کا استعارہ میں ہوا

 کر رہا تھا درد کو یک جا کوئی
غور سے دیکھا تو سارا میں ہوا

 اب کہاں بھٹکے کا غم یہ غم نہ کر
آسمان سے ہوں اتارا میں ہوا

 سینکڑوں غم تب سے میرے ہو گئے
 جب سے میری جان تمہارا میں ہوا

 چل دیا وہ چھوڑ کر ایسے مجھے
جیسے دریا وہ، کنارہ میں ہوا

 محو حیرت ہوں جو دشمن جان کے تھے
 آنکھ کا ان کی بھی تارا میں ہوا
Tuesday, May 8, 2012 | 0 comments |

0 comments:

Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے نیچے والے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔ سکرین کی بورڈ کا استعمال کرنے کے لئے نیچے دیے گئے کی بورڈ کے چھوٹے سے آئی کون پر کلک کریں۔ شکریہ۔